اردو غزلیاتجاوید اخترشعر و شاعری

میں خود بھی سوچتا ہوں یہ کیا میرا حال ہے​

ایک اردو غزل از جاوید اختر


میں خود بھی سوچتا ہوں یہ کیا میرا حال ہے​
جس کا جواب چاہیے وہ کیا سوال ہے​

گھر سے چلا تو دل کے سوا پاس کچھ نہ تھا​
کیا مجھ سے کھو گیا ہے مجھے کیا ملال ہے​

آسودگی سے دل کے سبھی داغ دُھل گئے​
لیکن وہ کیسے جائے جو شیشے میں بال ہے​

بے دست و پا ہوں آج تو الزام کس کو دوں​
کل میں نے ہی بُنا تھا یہ میرا ہی جال ہے​

پھر کوئی خواب دیکھوں کوئی آرزو کروں​
اب اے دلِ تباہ ترا کیا خیال ہے​

جاوید اختر​

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button