اردو غزلیاتشعر و شاعریشکیل بدایونی

اب وہ خود محوِ علاج

شکیل بدایونی کی ایک اردو غزل

اب وہ خود محوِ علاج دردِ پنہاں ہو گئے

اے خوشا قسمت کہ پھر جینے کے ساماں ہو گئے

سوچ تو لیتے آئینے میں کس کا عکس ہے

اک ذرا سی بات پر اس درجہ حیراں ہو گئے

میں تو سمجھا تھا کہ یہ بھی اک فریبِ حسن ہے

اُف رے غیرت وہ تو سچ مچ پیشیماں ہو گئے

دید کے قابل ہے فیضِ رہ نور دانِ جنون

خارد دامن سے اُلجھ کر گل بداماں ہو گئے

صدقہ جاں سوز ی فرقت تو مجھ پر بار تھا

میری حالت دیکھ کر تم کیوں پریشاں ہو گئے

کون رکھے گا جہاں میںکفرِ سامانی کی لاج

عشق میں جب ہم جیسے کافر جب مسلماں ہو گئے

حضرت واعظ جہاں کی لذتوں سے کیوں ہو دور

وہ فرشتہ خصلتی کیسی ، جب انساں ہو گئے

عہدِ فروا ، اک بہانہ ہی سہی لیکن شکیل

اس بہانے سے سکونِِ دل کے ساماں ہو گئے

 

شکیلؔ بدایونی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button