- Advertisement -

کوئی کہتا تھا کہ طاری خود پہ سوچیں مت کیا کر

ناہید ورک کی اردو غزل

کوئی کہتا تھا کہ طاری خود پہ سوچیں مت کیا کر
جو ترا ہے وہ ملے گا، اتنی فکریں مت کیا کر

یہ کسی کے نام کی ترتیب سے بُک شیلف میں ہیں
اک جگہ سے دوسری میری کتابیں، مت کیا کر

باغ میں جا کر پرندوں سے کچھ اپنے دل کی کہہ لے
بند رہ کر کمرے میں بیکار شامیں مت کیا کر

زندہ ہو جاتے ہیں سارے لفظ جو ہم سوچتے ہیں
اس لیے مجھ سے بچھڑنے والی باتیں مت کیا کر

تُو نے تنہائی کبھی دیکھی ہے؟ خالی پن سُنا ہے؟
گر نہیں تو میرے ملنے کی دعائیں مت کیا کر

ناہید ورک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ناہید ورک کی اردو غزل