آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریر

اندھیرے کا سفر

شاکرہ نندنی کی ایک اردو تحریر

زندگی سیدھے راستے کا تقاضا کرتی ہے، اور جو شخص سچائی کی روشنی میں نہ چلے، وہ پچھتاوے کی تاریکیوں میں کھو جاتا ہے۔

پوجا اگروال ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئی، جہاں زندگی سادگی سے بھرپور مگر مواقع کی کمی سے دوچار تھی۔ وہ ہمیشہ ایک بڑی اور پرکشش زندگی کے خواب دیکھتی تھی، جہاں نہ کوئی پابندیاں ہوں اور نہ ہی کوئی ذمہ داریاں۔ پوجا کا خیال تھا کہ شہر کی چمکتی روشنیوں کے پیچھے ایک آزاد اور خوشحال دنیا ہے جو اس کا انتظار کر رہی ہے۔

ایک دن، جب اس کے والد نے کسی معمولی بات پر اسے ڈانٹا، پوجا نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے گھر چھوڑ دے گی۔ بغیر کسی منصوبے کے، وہ رات کی تاریکی میں گھر سے نکل گئی اور ایک بڑے شہر کا رخ کیا۔

شہر پہنچنے کے بعد، پوجا کو معلوم ہوا کہ یہاں کوئی بھی بغیر پیسے یا مدد کے جینے نہیں دے گا۔ اسی دوران، ایک خاتون نے اس سے "مدد” کرنے کی پیشکش کی۔ پوجا ناسمجھی میں اس کے ساتھ چلی گئی۔ خاتون نے اسے بتایا کہ اگر وہ تھوڑا "کام” کرے گی تو نہ صرف خوب پیسے کمائے گی بلکہ جلدی سے اپنے خواب بھی پورے کر سکے گی۔ پوجا کو یہ بات آسان اور پرکشش لگی، لیکن اسے معلوم نہیں تھا کہ یہ راستہ کتنا اندھیرا اور خطرناک ہوگا۔

پوجا کو ایک ایجنسی میں "ایسکارٹ” کے طور پر کام کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔ شروع میں، اسے لگا کہ یہ سب عارضی ہے اور جلد ہی وہ اپنی زندگی بدل دے گی۔ لیکن وقت کے ساتھ، اس کی آزادی ختم ہوتی گئی، اور وہ اس جال میں بری طرح پھنس گئی۔

پوجا کی زندگی میں تین مردوں نے اہم کردار ادا کیا جو اسے اس تاریک راستے پر لے آئے۔ پہلا شخص ایک بس کا ڈرائیور تھا جس نے اسے شہر تک پہنچنے میں مدد دی، لیکن اس کے ارادے نیک نہیں تھے۔ اس نے پوجا کو غلط لوگوں سے ملوایا اور خود غائب ہو گیا۔ دوسرا شخص ایجنسی کا ایک منیجر تھا جس نے اسے یہ باور کرایا کہ وہ یہاں سے جلدی پیسے کما کر اپنی زندگی بدل سکتی ہے، مگر اس کی نیت پوجا کو پھنسانے کی تھی۔ تیسرا شخص ایک مالدار گاہک تھا جس نے پوجا کو اس کے خواب دکھا کر دھوکہ دیا اور اس کے جذبات کا استحصال کیا۔

مالدار گاہک نے پوجا کو اپنی چمکتی ہوئی گاڑی میں بٹھایا اور ایک مہنگے ہوٹل لے گیا۔ وہاں اس نے پوجا کو مہنگے تحائف دیے اور شراب پلائی۔ پوجا نے پہلے انکار کیا لیکن گاہک نے اسے یہ باور کرایا کہ یہ سب "زندگی کا حصہ” ہے۔ شراب کے نشے میں، پوجا کو ایک عجیب قسم کی آزادی اور سکون کا احساس ہوا، جو اس کے لیے نیا تھا۔ وہ اس لمحے کے جھوٹے سرور میں گم ہو گئی اور اپنے تمام خدشات بھول گئی۔ یہی وہ لمحہ تھا جب اس گاہک نے پوجا کو اپنے قابو میں کر لیا اور اسے مزید گہرائی میں دھکیل دیا۔ پوجا نے جلد ہی محسوس کیا کہ یہ سکون عارضی ہے اور اس کے بدلے وہ اپنی آزادی اور عزت گنوا رہی ہے۔

ایک دن، جب پوجا بیمار ہو گئی اور کام کے قابل نہ رہی، ایجنسی نے اسے باہر نکال دیا۔ اس کے پاس نہ کوئی گھر تھا، نہ پیسے، اور نہ کوئی سہارا۔ وہ شہر کی گلیوں میں بھٹکنے لگی، اپنی زندگی کے فیصلوں پر پچھتاوا کرنے لگی۔

ایک فلاحی ادارے نے اسے سڑک پر پایا اور اپنی پناہ میں لے لیا۔ وہاں پوجا کو زندگی کو دوبارہ شروع کرنے کا موقع ملا۔ وہ سمجھ چکی تھی کہ دنیا کے خواب کبھی بھی حقیقت کی سختیوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اس نے وہاں دوسرے نوجوانوں کو اپنی کہانی سنانا شروع کی تاکہ وہ ایسی غلطی نہ کریں۔

یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ زندگی میں جلد بازی یا غلط فیصلے ہمیشہ نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔ خواب دیکھنا اچھا ہے، لیکن انہیں پورا کرنے کے لیے صحیح راستہ اختیار کرنا بہت ضروری ہے۔ والدین کے مشورے اور محبت کو نظرانداز کرنا ہمیشہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ جو بھی نوجوان ایسے خیالات رکھتا ہو، اسے چاہیے کہ وہ پوجا کی کہانی سے سبق سیکھے اور اپنی زندگی میں بہتر راستے تلاش کرے۔

شاکرہ نندنی 

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button