جب بھی یہ دِل اُداس ہوتا ہے
جانے کون آس پاس ہوتا ہے
گو برستی نہیں سدا آنکھیں!
اَبر تو بارہ ماس ہوتا ہے
چھال پیڑوں کی سخت ہے لیکن
نیچے ناخن کے ماس ہوتا ہے
آنکھیں پہچانتی ہیں آنکھوں کو
دَرد چہرہ شناس ہوتا ہے
زخم، کہتے ہیں دِل کا گہنا ہے
دَرد دِل کا لباس ہوتا ہے
ڈس ہی لیتا ہے سب کو عشق کبھی
سانپ موقع شناس ہوتا ہے
صرف اتنا کرم کیا کیجئے
آپ کو جتنا راس ہوتا ہے
گلزار