اردو غزلیاتبشیر بدرشعر و شاعری

فرصت کہاں خطوط پڑھوں آج پیار سے

اردو غزل از بشیر بدر

فرصت کہاں خطوط پڑھوں آج پیار سے
اب خیریت بتایا کرو یار تار سے

دلی کے تاج و تخت کا ایک دعویدار تو
داخل تھا اسپتال میں پانی کی مار سے

نیتا کی شان دیکھ اسے ووٹ یوں ملے
مردے نکل کے آ گئے اپنے مزار سے

ریلی نکالنے کا ارادہ جہاں کیا
مجھ کو زکام ہو گیا ہلکی پھوار سے

میں ریل روکنے کے لیے تیرے ساتھ ہوں
فرصت اگر مجھے ملی سردی بخار سے

میں ڈر رہا ہوں مجھ کو بھی غالب کہیں گے لوگ
یہ گھر چلا کرے گا ہمیشہ ادھار سے

بشیر بدر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button