آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریر

پروازِ جمال

شاکرہ نندنی کی ایک اردو تحریر

یہ تصویر محض ایک تتلی کی تصویر نہیں، بلکہ جمال، فطرت اور بقاء کی گہری کہانی کو اپنے پروں میں چھپائے ہوئے ایک فلسفیانہ شاہکار ہے۔ تتلی کی نرم پرواز، اس کے رنگین پروں کی پیچیدہ بناوٹ، اور سرخ پتے کے ساتھ اس کا خوبصورت تعلق ہمیں فطرت کے گہرے رازوں کی طرف لے جاتا ہے۔

فطرت کی آغوش میں جمال اس تتلی کی پروں کی ساخت اور رنگوں کی ہم آہنگی فطرت کی غیرمعمولی تخلیقی قوت کو ظاہر کرتی ہے۔ قدیم فلسفی ارسطو نے کہا تھا کہ فطرت ہر چیزsalamurdu butterfly کے اندر جمال کے بیج بوتی ہے۔ اس تتلی کی خوبصورتی اس فلسفے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ سرخ پتے کے اوپر بیٹھے اس وجود کا ہر جزو مکمل ہم آہنگی کے ساتھ فطرت کے مظاہر کو جیتا جاگتا پیش کرتا ہے۔

جمال اور فنا تتلی کی زندگی مختصر مگر شاندار ہوتی ہے۔ اس مختصر زندگی میں وہ ہر لمحے کو ایک نئے جمال کے ساتھ جیتی ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ زندگی کی فانی حقیقت کے باوجود، ہر لمحہ خوبصورتی اور بقا کا ایک موقع ہے۔ فلسفی ہائیڈیگر کے مطابق، انسان کو اپنی بقا کے ساتھ اپنی فنا کا بھی شعور رکھنا چاہیے۔ تتلی کی یہ تصویر اسی فلسفے کی جیتی جاگتی مثال ہے۔

پرواز کا استعارہ تتلی کی نرم پرواز انسانی خواہشات، آزادی اور خودمختاری کی علامت ہے۔ فلاسفر سارتر نے کہا تھا کہ آزادی انسان کی فطری حالت ہے، اور وہ خود اپنے راستے بنانے کا ذمہ دار ہے۔ تتلی کی پرواز بھی اسی آزادی کی علامت ہے جو ہر جاندار کو حاصل ہے۔

رنگوں کی کہانی تتلی کے پروں کے پیچیدہ رنگ انسان کی زندگی کی مختلف حالتوں کو بیان کرتے ہیں۔ یہ روشنی، خوشی، غم اور پیچیدگیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ فلسفی کانٹ کے مطابق، جمال کا تعلق ہماری اندرونی جذباتی کیفیات سے ہے۔ یہ تصویر ہمیں جمال کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے کی دعوت دیتی ہے۔

خاموش پیغام یہ تتلی کسی الفاظ کے بغیر ہمیں فطرت، زندگی اور بقا کے گہرے فلسفے کی دعوت دیتی ہے۔ اس کی خاموشی میں ایک گہرا پیغام چھپا ہے کہ حقیقی خوبصورتی اور سکون، فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہونے میں ہے۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button