آشفتہ چنگیزیاردو نظمشعر و شاعری

فریادی ماتم

آشفتہ چنگیزی کی ایک اردو نظم

فریادی ماتم

خدائے لم یزل کی بارگاہ میں

سر بہ سجود!

انا کی چوکھٹوں میں جڑے چہروں والے لوگ

پیشانیوں پر گٹے ڈالنے میں مصروف ہیں

آٹے میں سنی مٹھیاں

ان کی بخشش کی ضمانت ہیں

یہ کون سی جنت نعیم ہے

جس کا راستہ

چیونٹیوں کی بانبی سے ہو کر گزرتا ہے

دربانوں اور کتوں کو کھلی آزادی ہے

‘جاگتے رہو’ کی صدائیں

عنایتوں کا خراج وصول کرتے نہیں تھکتی ہیں

سرکس کا پنڈال کھچا کھچ بھرا ہے

میمنوں کے باڑے میں

سہما دبکا۔۔۔گھاس کھاتا شیر

کیسا بے ضرر دکھائی دیتا ہے

بونوں کی اچھل کود

فلک شگاف قہقہے۔۔۔مسلسل قہقہے

تالیوں کی گونج!

محل سرا کے بند پھاٹک کو چھو کر لوٹ آتی ہے

بستی کے جہاں دیدہ بوڑھے

فریادی ماتم کرتے

پنڈال سے روانہ ہو جاتے ہیں

آشفتہ چنگیزی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button