- Advertisement -

بھنور میں جتنے سہارے کھڑے دکھائی دیے

صابر رضوی کی ایک اردو غزل

بھنور میں جتنے سہارے کھڑے دکھائی دیے
سبھی کنارے کنارے کھڑے دکھائی دیے

میں گھر پلٹتے ہوئے روشنی بھی لاؤں گا
اگر سڑک پہ ستارے کھڑے دکھائی دیے

وہ آئینہ کہ جسے جھوٹ سے علاقہ تھا
اسی کے سامنے سارے کھڑے دکھائی دیے

جہاں پہ حکم نہیں تھا کسی کو رکنے کا
اسی گلی میں نظارے کھڑے دکھائی دیے

کچھ اس لیے بھی پہنچنے میں ہو گئی تاخیر
جگہ جگہ پہ اشارے کھڑے دکھائی دیے

نفس نفس میں کوئی آگ کھینچتی تھی مجھے
قدم قدم پہ شرارے کھڑے دکھائی دیے

جہاں بھی درد سنانے کو مل گیا کوئی پیڑ
وہیں پہ درد کے مارے کھڑے دکھائی دیے

نماز پڑھنے سے پہلے جو لگ رہے تھے جھکے
سلام پھیرا تو سارے کھڑے دکھائی دیے

کوئی درخت مجھے کس طرح اماں دیتا
سبھی کو چار سو آرے کھڑے دکھائی دیتے

صابر رضوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سیّد محمد زاہد کا ایک اردو افسانہ