- Advertisement -

دشت اور آبلے ہی اچھے ہیں

راز احتشام کی ایک اردو غزل

دشت اور آبلے ہی اچھے ہیں
تجھ سے اب فاصلے ہی اچھے ہیں

جس طرح کا ترا نشانہ ہے
ہم ترے سامنے ہی اچھے ہیں !

پھول ہیں تو کھلے رہیں دائم
زخم ہیں تو ہرے ہی اچھے ہیں

کھینچ لائے گئے دنوں کی مہک
یہ مناظر بڑے ہی اچھے ہیں

خالی رہ کے بھی شور کرنا ہے
پھر یہ برتن بھرے ہی اچھے ہیں

دو دھڑوں میں چھڑی ہوئی ہے جنگ
اور دونوں دھڑے ہی اچھے ہیں !

راز احتشام

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عفرا عبد الکریم کا اسلامی کالم