حُسن کا یہ کمال ہے سائیں
مجھے تیرا خیال ہے سائیں
وہ مزاروں پہ جل نہیں سکتا
جس دیے پر زوال ہے سائیں
آگ پانی ہوا، تو مست رہے
خاک میں کیوں دھمال ہے سائیں
تم مجھے چھوڑ کر چلے جاؤ
عشق تو بے مثال ہے سائیں
کب تری روح تک رسائی ہے
جسم میرا نڈھال ہے سائیں
مجھ کو تنہائی سے بچالو حسیب
بس یہی اک سوال ہے سائیں
حسیب بشر