- Advertisement -

اگر بزم ِ انساں میں عورت نہ ہوتی

ایک اردو غزل از ساغر صدیقی

اگر بزم ِ انساں میں عورت نہ ہوتی

خیالوں کی رنگین جنت نہ ہوتی

ستاروں کے دل کش فسانے نہ ہوتے

بہاروں کی نازک حقیقت نہ ہوتی

جبینوں پہ نور مسرت نہ ہوتی

نگاہوں میں شانِ مروت نہ ہوتی

گھٹاؤں کی آمد کو ساون ترستے

فضاؤں میں بہکی بغاوت نہ ہوتی

فقیروں کو عرفان ہستی نہ ملتا

عطا زاہدوں کو عبادت نہ ہوتی

مسافر سدا منزلوں پر بھٹکتے

سفینوں کو ساحل کی قربت نہ ہوتی

ہر اک پھول کا رنگ پھیکا سا ہوتا

نسیم بہاراں میں نکہت نہ ہوتی

خدائی کا انصاف خاموش رہتا

سنا ہے کسی کی شفاعت نہ ہوتی

ساغر صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از ساغر صدیقی