آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمحبوب صابر

چراغ ہو کے لڑا ہوں ہواؤں سے تنہا

ایک غزل از محبوب صابر

چراغ ہو کے لڑا ہوں ہواؤں سے تنہا
اُلجھ گیا ہوں زمیں کے خُداؤں سے تنہا

میں صُبح سو کے جو اُٹھا تو خیمہ خالی تھا
مجھے ہے واسطہ اب کربلاؤں سے تنہا

وہاں اندھیرے پڑے چیختے ہیں قَرنوں کے

ابھی ہوں لوٹا فلک کی گھپاؤں سے تنہا

سب اہلِ شہر بھی اب میرا ساتھ چھوڑ گئے
کہ میری جنگ ہے کچھ ہمنواؤں سے تنہا

نہ مُشتری میرا ہمدم، نہ ہمقدم ہے مریخ
گزر رہا ہوں بدن کی خلاؤں سے تنہا

زمین بیل کے سر پر ہے یا کہ مچھلی کے
میں کھینچتا ہوں مگر اپنے پاؤں سے تنہا

نہ کوئی زادِ سفر ہے نہ شانئہ جبریل
یہ کُون گزرا مری انتہاؤں سے تنہا

اسی لیئے میرے اندر محبتیں ہیں بہت
مجھےنبھانی پڑی بے وفاؤں سے تنہا

جَلانا پڑتی ہے مَشعل خُود آپ ہی محبوبؔ

اندھیرا چَھٹتا نہیں ہے دُعاؤں سے تنہا

محبوب صابر

 

 

 

 

کلامِ شاعر بزبانِ شاعر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button