زمانہ اُس کا ہے اُس کے اثر میں رہتا ہے
وہ ایک شخص جو پانی کے گھر میں رہتا ہے
یہ جانتا ہوں وہ لوگوں میں ہے بہت مقبول
کسی کے دل میں، کسی کی نظر میں رہتا ہے
وہی سمجھتا ہے یہ کیا ہے اہمیت اُ س کی
جو آئینہ کفِ آئینہ گر میں رہتا ہے
ہر ایک سوچ میں یکسانیت نہیں ہوتی
یہ اتنا فرق مزاجِ بشر میں رہتا ہے
رہ ِ طلب میں کوئی آدمی نہیں تنہا
ہمیشہ جسم کا سایہ سفر میں رہتا ہے
مجھے سمجھتا ہے،واقف ہے،جانتا ہے مجھے
جو میرے ساتھ میری رہ گزر میں رہتا ہے
بتاؤں کس کو میں اے سوزؔیہ نہ جانے کیوں
اک ارتعاش میرے بال و پر میں رہتا ہے
محمد علی سوزؔ