آپ کا سلاماردو غزلیاتسعد ضیغمشعر و شاعری

یہی تو بھول ہو گئی قطار میں نہیں رہے

سعد ضؔیغم کی ایک اردو غزل

یہی تو بھول ہو گئی قطار میں نہیں رہے
شُمار جب ہوا تو ہم شُمار میں نہیں رہے

سنا ہے رات اُن کے آگے بے لباس ہو گئی
جو آنے والے دن کے انتظار میں نہیں رہے

میں کیوں نہ اپنی روشنی خلاؤں میں بکھیر دُوں
مَرے ستارے تو مَرے مدار میں نہیں رہے

خِزاں میں رونقِ چمن انہی کے دم قدم سے تھی
وہ زرد پات جو بھری بہار میں نہیں رہے

تری نگاہ چشم و دل پہ کیسا جادو کر گئی
مرے خزانے میرے اختیار میں نہیں رہے

ہمارے اور اس کے درمیان آسمان تھا
ہم ایک دوسرے کے انتظار میں نہیں رہے

سعد ضؔیغم

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button