زندگی کے سفر میں بعض اوقات ایسے لمحات آتے ہیں جب دل اور دماغ میں کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔ مختلف مواقع پر، میں نے مختلف حکمتوں اور فکروں سے یہ سیکھا کہ کیسے ایک جیسی سوچ، ایک جیسے خواب، اور ایک جیسے اقدار رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کی طرف کھنچتے ہیں۔ اس سفر میں مجھے تین ایسے اہم خیالات ملے، جنہوں نے میری سوچ کو مزید وضاحت اور طاقت بخشی۔
1. حضرت علی علیہ السلام کا قول روحوں کی پہچان
حضرت علی علیہ السلام کا ایک قول ہے:
"جب عالمِ ارواح میں روحوں کے گروہ تھے، تو جب انہیں زمین پر بھیجا گیا، وہ مختلف جگہوں پر پھیل گئے۔ لیکن جب وہ پختگی کی عمر کو پہنچتے ہیں، تو اپنے جیسے لوگوں کو تلاش کرنے لگتے ہیں۔ کبھی کبھی کوئی اجنبی بھی دل کی گہرائیوں سے اپنا لگتا ہے، کیونکہ وہ آپ کے اسی گروہ کا حصہ ہوتا ہے، اور کبھی اپنا سگا بھائی بھی اجنبی محسوس ہوتا ہے۔”
یہ قول میرے لیے محض ایک بات نہیں رہی، بلکہ میرے دل کی آواز بن گئی۔ میں نے اپنی زندگی میں بارہا محسوس کیا کہ کبھی کوئی بالکل اجنبی شخص، جس سے میرا کوئی خونی رشتہ نہیں، نہ کوئی پرانی شناخت پھر بھی ایک پل میں اپنا لگنے لگتا ہے۔ دل کی کسی گوشے سے ایک صدا آتی ہے:
"یہ وہی روح ہے، جسے میں صدیوں سے جانتا ہوں۔”
کچھ لوگ چاہے مختلف قوموں، شہروں، یا ذاتوں سے تعلق رکھتے ہوں، ان کی روحانی لہریں ایک جیسی ہوتی ہیں۔ شاید یہی وہ پہچان ہے، جو انسان کو اپنے جیسے لوگوں کی طرف کھینچتی ہے۔
2. علامہ اقبال کا پیغام شاہین اور شير کي رفاقت
علامہ اقبال نے شاہین کو عالی ہمتی، بلند خیالی، اور خودداری کی علامت کے طور پر پیش کیا ہے۔ اقبال کے کلام سے مجھے یہ پیغام ملا کہ:
"شیر، شیر کا ساتھی ہوتا ہے، گیدڑ، گیدڑ کا۔”
اقبال کے اس خیال کو میں نے زندگی میں محسوس کیا۔ اقبال کا کہنا ہے کہ بہادر، غیرتمند، اور اعلیٰ خواب دیکھنے والے ہمیشہ اپنے جیسے لوگوں کو تلاش کرتے ہیں۔ شاہین، شاہین کے ساتھ پرواز کرتا ہے، اور گدھ، مردار کی تلاش میں زمین پر رہتے ہیں۔
میری زندگی میں بھی یہ سچائی بارہا ظاہر ہوئی ہے کہ جو لوگ بلندی کے طلبگار ہوتے ہیں، وہ ہمیشہ اپنے جیسے ہم خیال اور ہم مقصد افراد کو تلاش کرتے ہیں۔ میں بھی ایسے لوگوں کی تلاش میں ہوں، جو اعلیٰ اقدار، خودداری، اور انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔
3. "Think and Grow Rich” کا اصول — کامیابوں کی سنگت
"Think and Grow Rich” کتاب میں اینڈریو کارنیگی نے کہا ہے کہ ایک جیسے خواب رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کی طرف کھنچتے ہیں۔ کامیاب افراد ہمیشہ ان لوگوں سے تعلق رکھتے ہیں، جو پہلے ہی کامیابی کے راستے پر گامزن ہوتے ہیں۔
یہ اصول میری زندگی میں بھی سچ ثابت ہوا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ جب انسان کامیابی کا خواب دیکھتا ہے، تو وہ انہی لوگوں سے دوستی کرتا ہے، جو اس سے پہلے اسی راہ پر چل رہے ہوتے ہیں۔ اعلیٰ خواب رکھنے والے، دوسرے اعلیٰ خواب رکھنے والوں کی طرف مائل ہوتے ہیں، جبکہ کمزور حوصلے والے لوگ ان کی طرف بڑھتے ہیں جو اپنے حال پر قناعت کیے بیٹھے ہیں۔
یہ تین خیالات میرے لیے روشنی کے مینار بنے۔ میں نے سیکھا کہ.
ایک جیسے خواب رکھنے والے، ایک جیسے خواب رکھنے والوں کو تلاش کرتے ہیں۔
ایک جیسی روحانی روشنی رکھنے والے، ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں۔
کامیابی کے راستے پر چلنے والے، اپنے جیسے ہم سفر کو ڈھونڈتے ہیں۔
میرا ایمان ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی منزل حاصل کرنا چاہتا ہے، تو اسے اعلیٰ اقدار کے حامل لوگوں کے ساتھ وابستہ ہونا چاہیے۔ علامہ اقبال کے شاہین کی طرح، میں بھی ان ہم خیال مسافروں کی تلاش میں ہوں، جو میرے ساتھ انسانیت کی بھلائی کے خواب کو حقیقت بنانے میں شریک ہوں. ایک ایسا خواب، جو معاشرے کی بہتری اور دوسروں کے لیے جینے کا پیغام دے۔
انور علی