ایجابی،جوابی مگر تخلیقی ،اجمالی اور اعجازی بیانیہ ہے۔ ایجابی ہے یعنی سلبی نہیں ہے، جوابی تخلیقی ہے یعنی یہ بیشتر سوالات کے جواب پر مشتمل ہے، تاہم جوابات محض جواب نہیں ہیں بلکہ تخلیقی نوعیت کے ہیں، خصوصی صورت حال سے متعلق نہ ہوکر عمومی صورت حال سے متعلق ہیں اور پھر وہ وقتی نہ ہوکرایسے امکانات سے متعلق بھی ہے جو مستقبل میں کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں حقیقت بن سکتے ہیں۔اسی طرح یہ اجمالی بیانیہ ہے یعنی تفصیلی نہیں ہے، قرآن میں زیادہ تر کلیات بیان ہوئے ہیں جزئیات زیادہ بیان نہیں ہوئی ہیں ۔ اور پھر یہ اعجازی بیانیہ بھی ہے ، پھراعجازی بیانیے کے بھی کئی پہلو ہیں۔ ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ایسا بیانیہ تخلیق کرنے سے مخلوق عاجز ہے۔اور ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس میں اختصار انتہائی درجے پر پایا جاتا ہے ۔ اور پھر یہ اختصار بذات خود ایسا ہے کہ اس سے قرآنی بیانیے کی سلاست، ادبیت اور حسن پر کچھ بھی اثر نہیں پڑا ہے۔سورۂ یوسف قرآن کی سب سے طویل اور مکمل کہانی ہے ، یہ تقریبا پندرہ بیس صفحات پر پھیلی ہوئی ہے، مگر یہ اتنی مختصر ہے کہ اسے مزید مختصر کیا جانا تقریبا ناممکن ہے۔یہ کہانی پورے ایک خاندان اور کم وبیش دو نسلوں کی کہانی ہے اور دو ملکوں اور دوقوموں کے درمیان کی زمانی وزمینی فاصلوں پر پھیلی ہوئی ہے۔
ابو فہد
تبصرے دیکھیں یا پوسٹ کریں