اردو شاعریاردو غزلیاتڈاکٹر صباحت عاصم واسطی

ایک آنسو میں ترے غم کا احاطہ کرتے

ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی کی ایک اردو غزل

ایک آنسو میں ترے غم کا احاطہ کرتے

عمر لگ جائے گی اس بوند کو دریا کرتے

عشق میں جاں سے گزرنا بھی کہاں ہے مشکل

جان دینی ہو تو عاشق نہیں سوچا کرتے

ایک تو ہی نظر آتا ہے جدھر دیکھتا ہوں

اور آنکھیں نہیں تھکتی ہیں تماشا کرتے

زندگی نے ہمیں فرصت ہی نہیں دی ورنہ

سامنے تجھ کو بٹھا بیٹھ کے دیکھا کرتے

ہم سزاوار تماشا تھے ہمیں دیکھنا تھا

اپنے ہی قتل کا منظر تھا مگر کیا کرتے

اب یہی سوچتے رہتے ہیں بچھڑ کر تجھ سے

شاید ایسے نہیں ہوتا اگر ایسا کرتے

جو بھی ہم دیکھتے ہیں صاف نظر آ جاتا

چشم حیرت کو اگر دیدۂ بینا کرتے

شہر کے لوگ اب الزام تمہیں دیتے ہیں

خود برے بن گئے عاصمؔ اسے اچھا کرتے

ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button