صبح کا گیت گا رہی ہوں میں
تیرے نزدیک آ رہی ہوں میں
ایک بچے کی تھام کر انگلی
خود کو چلنا سکھا رہی میں
پھر تیری یاد آ رہی ہے مجھے
پھر پرندے اڑا رہی ہوں میں
میری آنکھیں بہت چمکتی ہیں
جگنوؤں میں بڑا رہی ہوں میں
آخری سانس کی طرح ہو تم
قیمتی ہو ، بچا رہی ہوں میں
آخری گاڑی جانے والی ہے
چل تیرے ساتھ جا رہی ہوں میں
تجدید قیصر