آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتجواد شیخ

یہ وہم جانے میرے دل سے کیوں نکل نہیں رہا

جواد شیخ کی ایک اردو غزل

یہ وہم جانے میرے دل سے کیوں نکل نہیں رہا
کہ اُس کا بھی مری طرح سے جی سنبھل نہیں رہا

کوئی ورق دِکھا جو اشکِ خوں سے تربتر نہ ہو
کوئی غزل دِکھا جہاں وہ داغ جل نہیں رہا

میں ایک ہجر ِ بے مراد جھیلتا ہوں رات دن
جو ایسے صبر کی طرح ہے جسکا پھل نہیں رہا

تو اب مرے تمام رنج مستقل رہیں گے کیا ؟
تو کیا تمہاری خامشی کا کوئی حل نہیں رہا ؟

کڑی مسافتوں نے کس کے پاؤں شل نہیں کیے ؟
کوئی دکھاؤ جو بچھڑ کے ہاتھ مَل نہیں رہا

جواد شیخ

جواد شیخ

نام ۔۔۔۔ شیخ جواد حسین قلمی نام ۔۔۔۔ جواد شیخ ولدیت ۔۔۔ شیخ اعجاز حسین تاریخ پیدائش ۔۔۔ 26 مئی انیس سو پچاسی مقام پیدائش ۔۔۔۔۔ بھلوال ، ضلع سرگودھا تعلیم ۔۔۔۔ ایم اے اردو ادب تصنیف ۔۔۔۔ کوئی کوئی بات 2016

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button