دنیا کا رنگ ہے نہ یہ دولت کا رنگ ہے
آنکھوں میں صرف تیری ہی صورت کا رنگ ہے
انجان نمبروں سے مجھے میسجز نہ بھیج
میں جانتا ہوں تیری شرارت کا رنگ ہے
ٹوٹا ہے میرے ہاتھ میں شیشے کا اِک گلاس
اُس کو یہ لگ رہا ہے کہ شربت کا رنگ ہے
یوسف عابدی
دنیا کا رنگ ہے نہ یہ دولت کا رنگ ہے
آنکھوں میں صرف تیری ہی صورت کا رنگ ہے
انجان نمبروں سے مجھے میسجز نہ بھیج
میں جانتا ہوں تیری شرارت کا رنگ ہے
ٹوٹا ہے میرے ہاتھ میں شیشے کا اِک گلاس
اُس کو یہ لگ رہا ہے کہ شربت کا رنگ ہے
یوسف عابدی