- Advertisement -

Sary Rishtay Tabbah Kar Aya

سارے رشتے تباہ کر آیا

سارے رشتے تباہ کر آیا
دل برباد اپنے گھر آیا

آخرش خون تھوکنے سے میاں
بات میں تیری کیا اثر آیا

تھا خبر میں زیاں دل و جاں کا
ہر طرف سے میں بے خبر آیا

اب یہاں ہوش میں کبھی اپنے
نہیں آؤں گا میں اگر آیا

میں رہا عمر بھر جدا خود سے
یاد میں خود کو عمر بھر آیا

وہ جو دل نام کا تھا ایک نفر
آج میں اس سے بھی مکر آیا

مدتوں بعد گھر گیا تھا میں
جاتے ہی میں وہاں سے ڈر آیا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
پروین شاکر کی ایک اردو غزل