آپ کا سلاماختصاریئےاردو تحاریر

سکون کی آغوش

شاکرہ نندنی کی ایک اردو تحریر

shakira nandni

ایک عورت سکون بخش پانیوں میں پھولوں کے درمیان تیرتے ہوئے فطرت کی آغوش میں سکون اور اندرونی امن کی تلاش کرتی ہے۔

وسیع نیلے آسمان کے نیچے، جہاں ہلکے بادل تیر رہے تھے، وہ شفاف پانی کے لاگون میں نیم دراز تھی۔ اس کا نام مایا تھا، اور آج وہ دنیا کے ہنگاموں سے بچنے کے لیے اس جنت جیسی جگہ پر آئی تھی۔ اس کے گرد جزیرہ رنگ برنگے مناظر سے بھرا ہوا تھا—سنہری ریتیں جنہیں لہریں چوم رہی تھیں، ہلکی ہوا کے ساتھ جھومتے سبز درخت، اور فضا میں مہکتی فرنگیپانی کی خوشبو۔

ایک سفید پھول اس کے بالوں کی زینت بنا ہوا تھا، جو ان پھولوں کی عکاسی کر رہا تھا جو پانی کی سطح پر آہستگی سے تیر رہے تھے۔ سرخ اور گلابی پتیاں ہلکی لہروں پر رقص کر رہی تھیں، اور اس کے اردگرد فطرت کا ایک دلکش منظر تخلیق کر رہی تھیں۔ اس کا چہرہ آسمان کی طرف اٹھا ہوا تھا، آنکھیں بند کیے، اس لمحے میں جذب ہو رہی تھی، گویا لامحدود سکون کو اپنے اندر سمو رہی ہو۔

مایا کے ذہن میں آنے سے پہلے خیالات کی ایک طوفانی لہریں تھیں۔ وقت کی پابندیاں، کھوئے ہوئے مواقع، اور ان گنت سوالات نے اس کے دل کو بے سکون کر رکھا تھا۔ لیکن جیسے ہی پانی نے اسے اپنی بانہوں میں لیا اور سمندر کی لہروں کی ہلکی گونج پرندوں کی چہچہاہٹ کے ساتھ ہم آہنگ ہوئی، اس کے خیالات کا طوفان آہستہ آہستہ تھم گیا۔

آرام سے تیرتے ہوئے، مایا نے اس لمحے کی سادگی پر غور کیا۔ اسے احساس ہوا کہ زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو وہ اکثر نظر انداز کر دیتی تھی—سورج کی گرمی کا لمس، پانی کی نرمی بھری بانہیں، اور فطرت کی خوبصورتی کا لطیف احساس۔ یہاں، روزمرہ زندگی کے تقاضوں سے دور، وہ اپنے خیالات کو واضح طور پر سن سکتی تھی۔

اس کے لبوں پر ہلکی مسکراہٹ آئی جب اس نے خود سے سرگوشی کی، "کبھی کبھی، بس موجود رہنا کافی ہوتا ہے۔” یہ سوچ آزادی کی مانند تھی، جیسے بند کمرے میں ہوا کا ٹھنڈا جھونکا۔ مایا نے اپنی آنکھیں کھولیں اور نیلے آسمان کو دیکھا، جو اس کے سکون کے عکاس بن گیا۔

جب سورج ڈھلنے لگا، اپنی سنہری کرنیں پانی پر بکھیرتے ہوئے، مایا نے خود سے وعدہ کیا کہ وہ اس سکون کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھے گی۔ یہ لاگون، یہ دن، ہمیشہ اس کی یاد میں محفوظ رہیں گے—ایک فرار کی جگہ نہیں بلکہ اس یاد دہانی کے طور پر کہ ہنگاموں میں بھی سکون کے لمحات تلاش کیے جا سکتے ہیں۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button