جینے کا کوئی ہم کو سہارا نہ مل سکا
کھویا ہوا وہ پیار ہمارا نہ مل سکا
ان کے نصیب میں جو ستار ا تھا مل گیا
مجھ کو مرے نصیب کا تار ا نہ مل سکا
تسخیرِ کا ئنات ہے اپنی جگہ مگر
مجھ کو تو زندگی کا کنار ا نہ مل سکا
آئینہ دیکھتے رہے ہم دیر تک مگر
وہ عکس ِ حُسن ہم کو دوبارا نہ مل سکا
دل میں جو تیری یاد تھی شا ید وہ مٹ گئی
ڈھونڈا کہیں بھی نقش تمہا را نہ مل سکا
دنیا کے رنج و غم میں برابر رہے شر یک
کوئی بھی غم میں ہم کو ہمارا نہ مل سکا
چاہت میں اُسکی کر لیا خود کو تباہ سوزؔ
پھر بھی کسی کا مجھ کو ا شارا نہ مل سکا
محمد علی سوزؔ