اردو شاعریاردو غزلیاتباقی صدیقی

ماضی میں ہیں اب نہ حال میں ہم

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

ماضی میں ہیں اب نہ حال میں ہم
رہتے ہیں ترے خیال میں ہم

فروا ہے کوئی خیال جیسے
یوں مست ہیں اپنے حال میں ہم

کھو بیٹھے ہیں اعتبار اپنا
آ آ کے جہاں کی چال میں ہم

آئے نہ ادھر غم زمانہ
بیٹھے ہیں ترے خیال میں ہم

دیتے ہیں کوئی جواب باقیؔ
کھوئے ہیں ابھی سوال میں ہم

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button