- Advertisement -

موئے جاتے تھے فرط الفت سے ہم

میر تقی میر کی ایک غزل

موئے جاتے تھے فرط الفت سے ہم
جیے ہیں خدا ہی کی قدرت سے ہم

ترش رو بہت ہے وہ زرگر پسر
پڑے ہیں کھٹائی میں مدت سے ہم

نہیں دیکھتے صبح اب آرسی
خفا رہتے ہیں اپنی صورت سے ہم

جو دیکھو وہ قامت تو معلوم ہو
کہ روکش ہوئے ہیں قیامت سے ہم

نہ ٹک لا سکا تاب جلوے کی دل
گلہ رکھتے ہیں صبر و طاقت سے ہم

نہ مانی کوئی ان نے پھر روٹھ کر
مناتے رہے رات منت سے ہم

خدا سے بھی شب کو دعا مانگتے
نہ اس کا لیا نام غیرت سے ہم

رکھا جس کو آنکھوں میں اک عمر اب
اسے دیکھ رہتے ہیں حسرت سے ہم

بھری آنکھیں لوہو سے رہنے لگیں
یہ رنگ اپنا دیکھا مروت سے ہم

نہ مل میر اب کے امیروں سے تو
ہوئے ہیں فقیر ان کی دولت سے ہم

میر تقی میر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
میر تقی میر کی ایک غزل