- Advertisement -

کچھ درد ہے مطربوں کی لے میں

مصطفیٰ خان شیفتہ کی ایک اردو غزل

کچھ درد ہے مطربوں کی لے میں
کچھ آگ بھری ہوئی ہے نے میں

کچھ زہر اگل رہی ہے بلبل
کچھ زہر ملا ہوا مے میں

بدمست جہان ہو رہا ہے
ہے یار کی بو ہر ایک شے میں

ہیں ایک ہی گل کی سب بہاریں
فروردیں میں اور فصلِ دَے میں

ہے مستئ نیم خام کا ڈر
اصرار ہے جامِ پے بہ پے میں

مے خانہ نشیں قدم نہ رکھیں
بزمِ جم و بارگاہِ کے میں

اب تک زندہ ہے نام واں کا
گزرا ہے حسین ایک جے میں

ہوتی نہیں طے حکایتِ طے
گزرا ہے کریم ایک طے میں

کچھ شیفتہ یہ غزل ہے آفت
کچھ درد ہے مطربوں کی لے میں

مصطفیٰ خان شیفتہ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
مصطفیٰ خان شیفتہ کی ایک اردو غزل