آپ کا سلاماردو نظم

سماجی فاصلہ

مومنہ وحید کی ایک اردو نظم

سماجی فاصلہ

نیند سونے لگی
رات رونے لگی
اپنے دامن کو پھیلائے اور بال کھولے ہوئے
ایک اک لمحہ
اور ایک اک ساعت بے اماں
گویا دیوار جاں سے گذرنے لگی۔
کاسہ شب تو اشکوں سے بھرنے لگا۔
رات یوں روئی تو خود پہ ہم ہنس دیے
اور ہنسی بھی کچھ ایسی
کہ اک خواہش قرب آنکھوں سے بہتی رہی
رات جھونکوں کی سرگوشیوں میں جو کہتی رہی
ہم وہ دانستہ سنتے نہ تھے۔
رات کی تتلیوں کے وہ پر
جن پہ پرواز کرتے رہے تھے، بھسم ہو گئے۔
ایک غمگیں سحر کی گلابی اگی۔
دن کی بھٹی کا ایندھن بھڑکنے لگا
ہم پہ ہنسنے لگا۔
بے بسی سے وہی دن نبھانے لگے۔
سب یقیں، واہمے اور خدشے پس پشت ڈالے ہوئے
اور بجھے وقت کی خاک کو اوڑھ کر
رات کے آنسوؤں
اور دن کے مچلتے ہوئے قہقہوں کو بھلانے کی اندھی تگ و دو میں
جاں کو لگانے لگے
اور کہیں دور دور
ایک دوجے کو ہم
ایک دوجے کی صورت دکھانے لگے۔

مومنہ وحید

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button