آپ کا سلاماردو غزلیاتشجاع شاذشعر و شاعری

کربِ تنہائی میں سمٹی ہوئی چادر کی طرح

شجاع شاذ کی ایک اردو غزل

کربِ تنہائی میں سمٹی ہوئی چادر کی طرح
دشت بھی لگتاہے مجھ کو مرے بستر کی طرح

نہ کوئی خواہشِ منزل نہ تلاشِ منزل
اُڑ رہا ہوں میں کسی ٹوٹے ہوئے پر کی طرح

اب کسی رت کا اثر ان پہ نہیں ہوتا ہے
اب تو یہ لوگ مجھے لگتے ہیں پتھر کی طرح

قیدِ تنہائی سے مانوس ہوا ہوں اتنا
اب قفس بھی مجھے لگتا ہے مرے گھر کی طرح

حال یہ ہے کہ تری یاد کا صحرا اب تو
میری آنکھوں سے چھلکتا ہے سمندر کی طرح

اب کہیں جا کے ڈھلا ہے وہ مرے لفظوں میں
جو مری آنکھ میں ٹھہرا رہا منظر کی طرح

اب میں کس طرح سمیٹوں یہ بکھرتے ہوئے خواب
سانس آتی ہے مرے جسم میں صَر صَر کی طرح

اُس کے کاسے میں بجُز رنج کوئی چیز نہیں
اُس نے مانگی تھی محبت بھی گداگر کی طرح

اُس کو سجنے کی سنورنے کی ضرورت نہیں شاذؔ
اُس پہ جچتی ہے حیا بھی کسی زیور کی طرح

شجاع شاذ 

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button