اردو غزلیاتشعر و شاعریعاصم ممتاز

جی چاہتے ہوئے بھی پکارا نہیں گیا

ایک اردو غزل از عاصم ممتاز

جی چاہتے ہوئے بھی پکارا نہیں گیا
تقدیر کے لکھے کو سنوار ا نہیں گیا

جو لمحہ تیری یاد سے خالی ہو جان ِجاں
سہہ لیا وہ ہم نے گزارا نہیں گیا

قسمت میں ڈوبنا تھا سمندر سے کیا گلہ
کشتی سے اپنا بوجھ سہارا نہیں گیا

بادل کہ ہم سفر ہیں شجر ہیں جھکے جھکے
دنیا میں آپ جیسا اتارا نہیں گیا

منظر بدل رہے تھے مرے ساتھ خواب بھی
پھر بھی نظر سے ایک منارا نہیں گیا

عاصم ممتاز

عاصم ممتاز

میں عاصم ممتاز ہوں۔ میں گاؤں سالانکے تحصیل پسرور ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوا تھا۔ اردو میں غزلیں اور نظمیں لکھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button