آپ کا سلاماردو شاعریاردو غزلیاتسمیر شمس

تُو نے دیکھا کبھی دریا کے رواں پانی کو

سمیر شمس کی اردو غزل

تُو نے دیکھا کبھی دریا کے رواں پانی کو
ایک عجلت سی ہے درپیش میاں پانی کو

خاک پیاسی ہوئی اتنی کہ قیامت آئی
اور زمیں ہونے لگی نوحہ کناں پانی کو

تندئِ آب کے آگے نہیں چلتی کسی کی
کیوں عبث کوس رہا ہے مری جاں پانی کو

کوئی رہ گیر کہیں پیاس میں تڑپا ہَو گا
لینے آئی ہے اگر بادِ رواں پانی کو

خوب حیران ہوئے تشنگی اور آبِ فرات
کون اچھالے ہے سرِ نوکِ سناں پانی کو

پیاس ہونٹوں پہ مچلتی رہی پھر اُس کے بعد
گیا یوسفؑ تَو بہت رویا کنواں پانی کو

نہ کوئی نوحؑ یہاں اور نہ کوئی ناؤ سمیرؔ
کیوں بلایا کرے ہیں اہلِ جہاں پانی کو

سمیرؔ شمس

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button