اردو غزلیاتشعر و شاعریصوفیہ بیدار

اک درد کہن آنکھ سے دھویا نہیں جاتا

صوفیہ بیدار کی ایک اردو غزل

اک درد کہن آنکھ سے دھویا نہیں جاتا
جب رنج زیادہ ہو تو رویا نہیں جاتا

مٹ جانے کی خواہش کو مٹایا نہیں کرتے
کھو دینے کے ارمان کو کھویا نہیں جاتا

جلتے ہوئے کھلیان میں اگتی نہیں فصلیں
خوابوں کو کبھی آگ میں بویا نہیں جاتا

جب حد سے گزرتے ہیں تو غم غم نہیں رہتے
اور ایسی زبوں حالی میں رویا نہیں جاتا

تحریر میں بنتی نہیں جو بات ہے دل میں
کیا درد ہے شعروں میں سمویا نہیں جاتا

سلگی ہیں مری آنکھ میں اک عمر کی نیندیں
آنگن میں لگے آگ تو سویا نہیں جاتا

یوں چھو کے در دل کو پلٹ آتا ہے واپس
اک وہم محبت کا کہ گویا نہیں جاتا

اب صوفیہؔ اس طرح سے دل پہ نہیں بنتی
اب اشکوں سے آنچل کو بھگویا نہیں جاتا

صوفیہ بیدار

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button