اردو غزلیاتبہادر شاہ ظفرشعر و شاعری

ہوتے ہوتے چشم سے آج اشک باری رہ گئی

بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل

ہوتے ہوتے چشم سے آج اشک باری رہ گئی

آبرو بارے تری ابر بہاری رہ گئی

آتے آتے اس طرف ان کی سواری رہ گئی

دل کی دل میں آرزوئے جاں نثاری رہ گئی

ہم کو خطرہ تھا کہ لوگوں میں تھا چرچا اور کچھ

بات خط آنے سے تیرے پر ہماری رہ گئی

ٹکڑے ٹکڑے ہو کے اڑ جائے گا سب سنگ مزار

دل میں بعد از مرگ کچھ گر بے قراری رہ گئی

اتنا ملیے خاک میں جو خاک میں ڈھونڈے کوئی

خاکساری خاک کی گر خاکساری رہ گئی

آؤ گر آنا ہے کیوں گن گن کے رکھتے ہو قدم

اور کوئی دم کی ہے یاں دم شماری رہ گئی

ہو گیا جس دن سے اپنے دل پر اس کو اختیار

اختیار اپنا گیا بے اختیاری رہ گئی

جب قدم اس کافر بدکیش کی جانب بڑھے

دور پہنچے سو قدم پرہیزگاری رہ گئی

کھینچتے ہی تیغ ادا کے دم ہوا اپنا ہوا

آہ دل میں آرزوئے زخم کاری رہ گئی

اور تو غم خوار سارے کر چکے غم خوارگی

اب فقط ہے ایک غم کی غم گساری رہ گئی

شکوہ عیاری کا یاروں سے بجا ہے اے ظفرؔ

اس زمانے میں یہی ہے رسم یاری رہ گئی

بہادر شاہ ظفر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button