بہادر شاہ ظفر
بہادرشاہ ظفر مغل خاندان کے آخری بادشاہ تھے ۔1837ء میں تخت پوشی کے وقت انہیں ابوظفر کے بدلے ابوظفر ،محمد سراج الدین، بہار شاہ غازی نام ملا تھا۔ ان کی حکومت ڈھنگ عالم سے پالم تک ہی مانا جاتا تھا۔ وہ نام ماگ کے دہلی کے چیرمین تھے اور اصل حکومت انگریزوں کے پاس تھی۔ انہوں نے اردو، عربی، فارسی، زبان کے ساتھ گھڑسواری ،تلوار بازی، تیراندازی اور بندوق چلانے کی کافی مہارت حاصل کرلی تھی۔ وہ ایک اچھے صوفی درشن کے جانکار فارسی میان، سولے خن میں ادیب وشاعر تھے۔ وہ 1857ء تک حکومت کے کام کاج سنبھالتے رہے۔ انگریزوں نے ان پر حکومتی مجرم اور فوجیوں قتل کے الزام میں عدالت کے ذریعہ مقدمہ چلایا، مقدمے میں پیش کیے گئے ثبو ت بہت زیادہ ظلم آمیز تھے اور قانون عام ہونے کے باوجود انگریزوں نے بہادر شاہ ظفر کو مجرم اور خاطی قرار دیا اور ملک سے نکالنے کا جرمانہ دیا۔ بے چارگی، ملک دوست، دین دار، بزرگ 82 سال ہندوستان دھرتی ماں کے لاڈلے بہادر شاہ ظفر پر حیرت انگیز مقدمہ سونپا۔ اکتوبر 1858ء میں انہیں زندگی بھر کے لیے رنگون بھیج دیا گیا اس طرح دیش ایک محب وطن نے ملک سے دور رہ کر بھی ملک کی آزادی کے لیے خود کو قربان کرتے ہوئے اپنے قلم سے آزادی کی لڑائی کوجاری رکھا۔ اس دو ران انہوں نے جو غزلیں لکھیں وہ اپنی مہارت اورترقی کے لیے ہندو ستان کی آزادی کے کے متوالوں کے دلوں میں کشادہ جگہ رکھتی ہیں۔ رنگون میں6 نومبر، 1862ء کو اس آخری مغل خاندان 1857ء کی پہلی جنگ آزادی کے رہبر نے اپنی جان نچھاور کردی۔
-
ہوتے ہوتے چشم سے آج اشک باری رہ گئی
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
وہ سو سو اٹھکھٹوں سے گھر سے باہر دو قدم نکلے
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
گرد ہوں یا غبار ہوں کیا ہوں
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
حال نہیں کچھ کھلتا میرا
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
تھے کل جو اپنے گھر میں مہمان وہ کہاں ہیں
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
ہوئی جس سبب ہم سے تم سے جدائی
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
یارِ دیرینہ ہے پر روز ہے وہ یار نیا
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
یا مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
نہیں عشق میں اس کا تو رنج ہمیں
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
گُلشن میں جب ادا سے وہ رنگِیں ادا ہنسے
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
عجب روِش سے اُنھیں ہم گلے لگا کے ہنسے
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
جا کہیو ان سے نسیمِ سحر!
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
یہ بزم میں نہیں ساقی شراب اڑتی ہے
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
جانِ عالم ہو، کوئی کیونکر جُدا رکھّے تمھیں
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
کبھی بن سنور کے جو آگئے تو بہار حسن دکھا گئے
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
ٹکڑے نہیں جگر کے ہیں اشکوں کے تار میں
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
بھری ہے دل میں جو حسرت کہوں
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
کسی کو ہم نے یاں اپنا نہ پایا
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
جگر کے ٹکڑے ہوئے جل کے دل کباب ہوا
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
-
ہم تو چلتے ہیں لو خدا حافظ
بہادر شاہ ظفر کی اردو غزل
- ۱
- ۲