- Advertisement -

گر دل سے بھلائی مری چاہت نہیں جاتی

ناہید ورک کی اردو غزل

گر دل سے بھلائی مری چاہت نہیں جاتی
کیوں پھر تری انکار کی عادت نہیں جاتی
پھر اوڑھ لی ہے ہم نے ترے نام کی چادر
پھر دل سے وہی گھر کی ضرورت نہیں جاتی!
برسوں سے مسلط ہے ترا طرزِ تغافل
اک پل میں بھلائی یہ اذیّت نہیں جاتی
کیسی ہے تری انجمن آرائی مرے دل؟
تنہا سفرِ شوق کی عادت نہیں جاتی!
کیوں رات کے پردے میں چھپا دن نہیں آتا؟
کیوں آنکھ سے لپٹی یہ مسافت نہیں جاتی؟
کیوں وقت رُکا ہے مری آنکھوں میں ابھی تک؟
کیوں لمس کی تیرے وہ تمازت نہیں جاتی؟
کیوں وصل کی بارش نہیں ہوتی مرے آنگن؟
کیوں ہجر کی ناہید یہ حدّت نہیں جاتی؟

ناہید ورک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ناہید ورک کی اردو غزل