- Advertisement -

غموں کی دھوپ سے خود کو بچانا غیر ممکن ہے

ایک اردو غزل از حسن فتحپوری

غموں کی دھوپ سے خود کو بچانا غیر ممکن ہے
ملے زلفوں کا سب کو شامیانہ غیر ممکن ہے

تجھے میں بھول جاونگا مگر کچھ وقت دے مجھکو
کسی کو یوں اچانک بھول جانا غیر ممکن ہے

مرے اللہ نے جو کچھ دیا میرے مقدر میں
کوئی چھینے وہ میرا اب و دانا غیر ممکن ہے

کسی گلشن میں گل کے ساتھ کانٹے بھی ضروری ہیں
گلوں کو ورنہ دشمن سے بچانا غیر ممکن ہے

تمہیں نے زخم بخشے ہیں، تمہیں مرہم لگاو گے
سبھی کو آپنے زخم دل دکھانا غیر ممکن ہے

جدھر بھی دیکھئے، بس جھوٹ کا بازار ہے پھیلا
ملے سچ کو یہاں کوئی ٹھکانا غیر ممکن ہے

لگے گی آگ بستی میں تو ضد میں آو گے تم بھی خود
خود اپنی آگ سے خود کو بچانا غیر ممکن ہے

حسن فتحپوری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ڈاکٹر عبدالرشید، کراچی