آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریناصر ملک

اَب کہاں غم شناس ہے میرا

ایک اردو غزل از ناصر ملک

اَب کہاں غم شناس ہے میرا
بے سبب دِل اُداس ہے میرا

واہمے آج بھی جگاتے ہیں
بخت بھی وقفِ یاس ہے میرا

چشمِ تر میں نقوش لرزاں ہیں
غم یہاں بے لباس ہے میرا

جگنوؤں کو اُجال رکھا ہے
اس کا ملنا قیاس ہے میرا

ہیں بدن پر حقوق مقتل کے
دل مگر اُس کے پاس ہے میرا

ناصر ملک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button