اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

آخر یہ حسن چھپ نہ سکے گا نقاب میں

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

آخر یہ حسن چھپ نہ سکے گا نقاب میں

شرماؤ گے تمہیں نہ کرو ضد حجاب میں

پامال شوخیوں میں کرو تم زمین کو

ڈالوں فلک پے زلزلہ میں اضطراب میں

روشن ہے آفتاب کی نسبت چراغ سے

نسبت وہی ہے آپ میں اور آفتاب میں

دل کی گرہ نہ وا ہوئی درد شب وصال

گزری تمام بست و کشاد نقاب میں

جاں میں نے نامہ بر کے قدم پر نثار کی

تھا پیش پا فتادہ یہ مضموں جواب میں

ہنس ہنس کے برق کو تو ذرا کیجے بے قرار

رو رو کے ابر کو میں ڈبوتا ہوں آب میں

واعظ سے ڈر گئے کہ نہ شامل ہوئے ہم آج

ترتیب محفل مے و چنگ و رباب میں

ساقی ادھر تو دیکھ کہ ہم دیر‌ مست ہیں

کچھ مستی‌ٔ نگہ بھی ملا دے شراب میں

داخل نہ دشمنوں میں نہ احباب میں شمار

مد فضول ہوں میں تمہارے حساب میں

کس کس کے جور اٹھائیں گے آگے کو دیکھیے

دشمن ہے چرخ پیر زمان شباب میں

پیغامبر اشارۂ ابرو سے مر گیا

پھر جی اٹھے گا لب بھی ہلا دو جواب میں

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button