- Advertisement -

یہ جو لمحے گلاب جیسے ہیں

ناہید ورک کی اردو غزل

یہ جو لمحے گلاب جیسے ہیں
آ کہ تجھ بن عذاب جیسے ہیں
تو نہیں ہے تو ایسا لگتا ہے
سارے منظر سراب جیسے ہیں
یہ جو سپنے ادھر نہیں آتے
میرے خط کے جواب جیسے ہیں
پاس جائیں تو ہم پہ کھلتا ہے
لوگ سارے سراب جیسے ہیں
گیت ناہید کیا سناؤں میں
سُر سبھی اضطراب جیسے ہیں

ناہید ورک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ناہید ورک کی اردو غزل