اردو نظمامجد اسلام امجدشعر و شاعری

عمر کی سیڑھیاں

ایک اردو نظم از امجد اسلام امجد

عمر کی سیڑھیاں

ہاں، سنو دوستو
جو بھی دنیا کہے
اس کو پرکھے بِنا، مان لینا نہیں
ساری دنیا یہ کہتی ہے
پربت پہ چڑھنے کی نِسبت اترنا بہت سہل ہے
کس طرح مان لیں
تم نے دیکھا نہیں
سرفرازی کی دھن میں کوئی آدمی
جب بلندی کے رستے پہ چلتا ہے تو
سانس تک ٹھیک کرنے کو رکتا نہیں
اور اسی شخص کا
عمرکی سیڑھیوں سے اترتے ہوئے
پاؤں اٹھتا نہیں
اس لیے دوستو، جو بھی دنیا کہے
اس کو پرکھے بنا، مان لینا نہیں
ساری دنیا یہ کہتی ہے
اصل سفر تو مسافر کی آنکھ میں پھیلا ہوا خواب ہے
کس طرح مان لیں
تم نے دیکھا نہیں
عمر کےاس سرابِ اجل خیز میں
خواب تو خواب ہیں
ہم کھلی آنکھوں سے جو بھی کچھ دیکھتے ہیں
وہ ہوتا نہیں
راستےکے لیے
(راستےکی طرح)
آدمی اپنے خوابوں کو بھی کاٹ دیتے ہیں لیکن
سلگتا ہوا راستہ
پھر بھی کٹتا نہیں
اس لیے دوستو
جوبھی دنیا کہے
اس کو پرکھے بنا، مان لینا نہیں

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button