آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشیخ ﺳﻌﯿﺪ ﺳﻌﺪﯼ

ہیں محوِ حیرتِ دنیا

سعید سعدی کی ایک اردو غزل

ہیں محوِ حیرتِ دنیا دماغ کتنے ہی
ملا نہ تُو ملے تیرے سراغ کتنے ہی

یہ سال کیسی ہواؤں کو ساتھ لایا ہے
بجھا دیے ہیں پرانے چراغ کتنے ہی

یہ کیا کہ روز نیا زخم مل رہا ہے ہمیں
ابھی تو مٹنے نہ پائے تھے داغ کتنے ہی

یہ ان کے لہجے کی تاثیر تھی کہ باتوں کی
دکھا دیے ہیں ہمیں سبز باغ کتنے ہی

ہے اب بھی دل مرا آمادہءِ محبت کیوں
ملے ہیں گرچہ محبت میں داغ کتنے ہی

یہی وہ غم تھا جو اقبال کو ستاتا رہا
انہیں ملا نہیں شاہیں تھے زاغ کتنے ہی

بنا پلائے ہی رخصت کیا ہمیں سعدیؔ
اگرچہ اس نے بھرے تھے ایاغ کتنے ہی

سعید سعدی

ﺳﻌﯿﺪ ﺳﻌﺪﯼ

ﻣﮑﻤﻞ ﻧﺎﻡ : ﺷﯿﺦ ﻣﺤﻤﺪ ﺳﻌﯿﺪ ﺍﺣﻤﺪ - ﺗﺨﻠﺺ ﻭ ﻗﻠﻤﯽ ﻧﺎﻡ : ﺳﻌﯿﺪﺳﻌﺪﯼ - ﭘﯿﺪﺍﺋﺶ : 5 ﻧﻮﻣﺒﺮ 1975، ﺳﮑﮭﺮ، ﺳﻨﺪﮪ - ﺗﻌﻠﯿﻢ: ﺧﻮﺍﺟﮧ ﻓﺮﯾﺪ ﮐﺎﻟﺞ ﺭﺣﯿﻢ ﯾﺎﺭﺧﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻣﯿﮧ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺑﮩﺎﻭﻟﭙﻮﺭ ﺳﮯ ﺑﯽ ﺍﯾﺲ ﺳﯽ ﮐﯽ 1996 ﻣﯿﮟ 1999 ﻣﯿﮟ ﺍﻟﺨﯿﺮ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﺁﺯﺍﺩ ﺟﻤﻮﮞ ﮐﺸﻤﯿﺮﺳﮯ ﺍﯾﻢ ﺍﯾﺲ ﺳﯽ ﮐﻤﭙﯿﻮﭨﺮ ﺳﺎﺋﻨﺴﺰ ﮐﯽ - 2001 ﺳﮯ ﺑﺤﺮﯾﻦ ﻣﯿﮟ ﻣﻘﯿﻢ ﮨﻮﮞ - ﭘﯿﺸﮧ: ﺁﺋﯽ ﭨﯽ ﭘﺮﺍﺟﯿﮑﭧ ﻣﯿﻨﯿﺠﺮ ﺍﻭﺭ ﮐﻨﺴﻠﭩﻨﭧ - ﮐﺎﻟﺞ ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﯾﻌﻨﯽ 1995 ﺳﮯ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ-

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button