اردو شاعریاردو نظمپروین شاکر

نئے سال کی پہلی نظم

پروین شاکر کی ایک اردو نظم

نئے سال کی پہلی نظم

اندیشوں کے دروازوں پر

کوئی نشان لگاتا ہے

اور راتوں رات تمام گھروں پر

وہی سیاہی پھر جاتی ہے

دکھ کا شب خوں روز ادھورا رہ جاتا ہے

اور شناخت کا لمحہ بیتتا جاتا ہے

میں اور میرا شہر محبت

تاریکی کی چادر اوڑھے

روشنی کی آہٹ پر کان لگائے کب سے بیٹھے ہیں

گھوڑوں کی ٹاپوں کو سنتے رہتے ہیں

حد سماعت سے آگے جانے والی آوازوں کے ریشم سے

اپنی روئے سیاہ پہ تارے کاڑھتے رہتے ہیں

انگشتا نے اک اک کر کے چھلنی ہونے کو آئے

اب باری انگشت شہادت کی آنے والی ہے

صبح سے پہلے وہ کٹنے سے بچ جائے تو

پروین شاکر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button