یہ شب اداسی کو
بھانپ لے گی
چراغ رخمی ہوا
کے آگے
جو اب بھی
ہتھیار ڈال دیں گے
تو قید ہو جائے گی
اداسی
کُمک جو اشکوں
کی آرہی ہے
شکست کھانے
پہ اب وہ
اپنی ہی پسپا آنکھوں
کی سمت
کیسے روانہ ہوگی
اے شب کے لشکر
ان آنسووں کو
کوئی غنیمت سمجھ
کے رکھ لو
عمران سیفی