اردو غزلیاتشعر و شاعریشکیل بدایونی

اب تو خوشی کا غم ہے

شکیل بدایونی کی ایک اردو غزل

اب تو خوشی کا غم ہے ، نہ غم کی خوشی مجھے

بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے

وہ وقت بھی خدا نہ دکھائے کبھی مجھے

ان کی ندامتوں پر ہو شرمندگی مجھے

رونے پہ اپنے اُن کو بھی افسردہ دیکھ کر

یوں بن رہا ہے ہوں جیسے اب آئی ہنسی مجھے

یوں دیجئے فریبِمحبت کہ عمر بھر

میں زندگی کو یاد کروں زندگی مجھے میں

رکھنا ہے تشنہ کام تو ساقی بس اک نظر

سیراب کر نہ دے مری تشنہ لبی مجھے

پایا ہے سب نے دل مگر اس دل کے باوجود

اک شے ملی ہے دل میں کھٹکتی ہوئی مجھے

راضی ہوں یا خفا ہوں جو کچھ بھی ہوں شکیل

ہر حال میں قبول ہے اُن کی خوشی مجھے

 

شکیلؔ بدایونی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button