اردو نظمڈاکٹر وحید احمدشعر و شاعری

شفافیاں

ڈاکٹر وحید احمد کی ایک اردو نظم

ہمیں تم مسکراہٹ دو

تمہیں ہم کھلکھلاتے روز و شب دیں گے

یہ کیسے ہو

کہ تم بوچھاڑ دو

تو ہم تمہیں جل تھل نہ دے دیں

اور صحراؤں کو فرش آب نہ کر دیں

ہمارا دھیان رکھو تم

تمہیں دنیا میں رکھیں گے ہم اپنی آرزؤں کی

یہ کیسے ہو

کہ تم سوچا کرو

اور ہم تمہاری سوچ کو تجسیم نہ کر دیں

مروج چاہتوں کے

بے لچک آئین میں ترمیم نہ کر دیں

تمہیں یہ بھی بتاتے ہیں

اگر کوئی خلش ہے یا کوئی ابہام ہے دل میں

تو پھر آگے نہیں بڑھنا

کہ ہم شفاف ہیں

شفافیاں ہی چاہتے ہیں

بے نظر شیشوں میں اپنے عکس کو میلا نہیں کرتے

تمہیں یہ بھی بتاتے ہیں

اگر تم چھب دکھا کے چھپ گئے

تو ہم تمہیں ڈھونڈیں گے چاہے آپ کھو جائیں

اگر تم کہکشاں مسکن بناؤ گے

تو ہم بھی روشنی زادے ہیں

سورج کے پجاری ہیں

ہم ایسے سب ستارے توڑ دیتے ہیں

جو ہم سے روشنی کی بھیک بھی لیتے ہیں

آنکھوں میں بھی چبھتے ہیں

اگر پاتال میں چھپنے کی کوشش کی

تو پھر اے سیم تن!

دھرتی ہمارے واسطے سونا اگلتی ہے

بھلا چاندی کہاں اس میں ٹھہرتی ہے

ہماری راہ میں

شیشہ نما پانی کی جھیلیں مت بچھانا تم

یہ کنکر پھینک کر ہی فیصلہ ہوگا

کہ اس پہنائی میں کشتی اترتی ہے

یا پھر ہم پاؤں دھرتے ہیں

مگر ایسا نہ کرنا تم

کہ ہم ایسا ہی کرتے ہیں

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button