اردو غزلیاتشعر و شاعریناہید ورک

رہتا ہے مری تاک میں آزار کا موسم

ناہید ورک کی اردو غزل

رہتا ہے مری تاک میں آزار کا موسم
دیکھے ہے تری راہ ثمن زار کا موسم
ہر خواہشِ دل مر چکی، اب اپنی بلا سے
آئے نہ ترے وعدۂ دیدار کا موسم
ہر شاخ پہ دستار سجے پھولوں کی، اُس دم
ہوتا ہے ترے وعدہ و اقرار کا موسم
مجبور ہے دل کتنا ترے ہجر کے ہاتھوں
ڈھونڈھے ہے تری یادوں کے اُس پار کا موسم
دل ہے میرا ناہید عجب آئینہ خانہ
موسم ہے ہر اک بس ترے دیدار کا موسم

ناہید ورک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button