- Advertisement -

تھے ہی کیا اور مرحلے دل کے

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

تھے ہی کیا اور مرحلے دل کے
ہم بہت خوش ہیں آپ سے مل کے

اور اک دل نواز انگڑائی
راز کھلنے لگے ہیں محفل کے

لاؤ طوفاں میں ڈال دیں کشتی
کون کھائے فریب ساحل کے

رنگ و بو کے مظاہرے کب تک
پھول تنگ آ گئے ہیں کھل کھل کے

اڑ رہا ہے غبار سا باقیؔ
چھپ نہ جائیں چراغ منزل کے

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل