نیند اچھی ہے کہ کچھ خواب نکل آتے ہیں
اور ہم ھو کے بھی غرقاب نکل آتے ہیں
رات مرنے ہی کی تیاری میں کٹ جاتی ہے
صبح پھر جینے کے اسباب نکل آتے ہیں
ہم جو غصّے میں بپھرتے ہیں تو رب شاہد ہے
خاندانی ادب آداب نکل آتے ہیں
آسمانوں کی بلندی سے ہماری جانب
کچھ پرندے بڑے نایاب نکل آتے ہیں
اس کو ملتا ہوں تو اکثر یہی ہوتا ہے اثر
جانے کس سمت سے احباب نکل آتے ہیں
عدنان اثر