آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریممتاز گورمانی

میلے میں گر نظر نہ آتا

ممتاز گورمانی کی ایک اردو غزل

میلے میں گر نظر نہ آتا روپ کسی متوالی کا
پھیکا پھیکا رہ جاتا تہوار بھی اس دیوالی کا

مایوں بیٹھے روپ سروپ کے روگ سے واقف لگتی ہے
آنچل بھیگا جاتا ہے اس دولہن کی شہبالی کا

برتن برتن چیخ رہی تھی کون سمجھتا اس کی بات
دل کا برتن خالی تھا اس برتن بیچنے والی کا

گال کی جانب جھکتی ہے شرماتی ہے ہٹ جاتی ہے
آج ارادہ ٹھیک نہیں ہے جان تمہاری بالی کا

شہزادے تلوار تھما دے اب دربان کے ہاتھوں میں
کہہ دے خالی ہاتھ نہ جائے اب کے بار سوالی کا

پھر ممتازؔ کسی کی یادیں کونجیں بن کر لوٹیں گی
موسم آنے والا ہے پھر زخموں کی ہریالی کا

ممتاز گورمانی

ممتاز گورمانی

تونسہ شریف سے ممتاز گرمانی صاحب اردو غزل کے ایک معتبر اور بے مثال شاعر ہیں، جن کی شاعری میں محسوسات کی لطیف دنیا کے ساتھ سنجیدگی اور فکری پختگی بھی ہے۔ وہ اردو غزل کے اہم شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button