- Advertisement -

’’نِت نئے نقش بناتے ہو مِٹا دیتے ہو‘‘

شازیہ اکبر کی اردو غزل

’’نِت نئے نقش بناتے ہو مِٹا دیتے ہو‘‘
وہ مصور ہو کہ تصویر جلا دیتے ہو
اب تو ہر سانس ہی یادوں میں گزر جاتی ہے
اس طرح دِل کو دھڑکنے کی سزا دیتے ہو
خود ہی دیتے ہو مرے دل کو تسلی جاناں !
خود ہی تم درد کے شعلوں کو ہوا دیتے ہو
جب بھی آتے ہو نظر آنکھ چمک اٹھتی ہے
دِل کی دنیا میں کئی رنگ جگا دیتے ہو
تم خدا ہو تو کرو ظرف بھی اپنا کامل
جو بھی کرتے ہو کرم ، اُس کو جتا دیتے ہو
چھین لیتے ہو سرِ شام مری آنکھ کا نور
صبح ہوتے ہی کئی دیپ جلا دیتے ہو
ہم تو بھیگی ہوئی پلکیں بھی چھپا رکھتے ہیں
اور تم زخم سرِ بزم سجا دیتے ہو

شازیہ اکبر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شازیہ اکبر کی اردو غزل